میں تو زنداں میں ہوں اور دھومیں مچاتی ہے بہار
رنج دیتی ہے ۔۔ مرے دل کو دُکھاتی ہے بہار

وقتِ رخصت گرچہ تاراجِ خزاں ہوتے ہیں گل
ساتھ کیفیت کے پھر گلشن میں آتی ہے بہار

دفن ہے یاں کون سا ۔۔ دیوانۂ ہر دل عزیز
باغ میں ہر سال آ کر ۔۔ خاک اُڑاتی ہے بہار

بھولے ہیں مرغِ چمن ۔۔ سب اپنے اپنے چہچہے
وہ پری گلشن میں بیٹھی ۔۔ آج گاتی ہے بہار


دیکھ لیں گے سالِ آئندہ اگر جیتے رہے
گل روانہ ہوگئے ائے رندؔ جاتی ہے بہار